* عبث پیار کرتے ہو تم زندگی سے *
عبث پیار کرتے ہو تم زندگی سے
وفا اس نے کی ہے کبھی بھی کسی سے ؟
کوئی دلبری سے کوئی دل لگی سے
ہزاروں ہیں گھائل تری خوش روی سے
طلب کچھ بھی رکھتا نہیں منصفی سے
وطن پر میں مرتا ہوں اپنی خوشی سے
ملے گا نہ دنیا میں مجھ سا کوئی بھی
کبھی مل کے دیکھو کسی آدمی سے
ہو خلوت کہ جلوت کھرا بولنا تم
نہ مرعوب ہونا کسی آدمی سے
تڑپنے کا میرے سبب جان لوگے
کبھی دل لگا کر تو دیکھو کسی سے
کرم تجھ پہ کیفؔ الاشر کا ہے مضطرؔ
کہ پہچان تیری ہوئی شاعری سے
************************** |