Register
|
Sign in
Bazme Adab
Design Poetry
Afsana
E-Book
Biography
Urdu Shayari
Mazameen
Audio
Urdu Couplet
Popular Video
Search Ideal Muslim Life Partner At www.rishtaonline.org , A Muslim Matrimonial Portal, Registration Free.
Site
Muztar Iftekhari
Index Page of Shayari
Biography of Muztar Iftekhari
--: Shayari by Muztar Iftekhari :--
Total Shayari of Muztar Iftekhari : 123
ہر ایک دل میں مکیں لَا اِلٰہَ اِلَ
صدائے حور و ملک لَا اِلٰہَ اِلَّا
وجہِ زمیں زمن ہے صل علیٰ محمدؐ
یا مظہر العجائب صل علیٰ محمدؐ
عاشقی، دیوانگی تیرے لئے
حمدِ باری تعالیٰ
مدِحتِ شہہ کونینؐ
نہ قاتلوں کی کمی ہے نہ مقتلوں کی ہے
سب آدمی ہیں لیکن، ہے فرق آدمی میں
قسمت سنور گئی ہے کہ کچھ گل کھلا ہے آ
شامِ غم اور اپنی یہ تنہائیاں
کہیں جب بھی شرحِ حکایات ہوگی
مولا مُو پے بھی ہو وہ کرم کی نظر
شکوہ مجھے ہے تجھ سے نہ کوئی گلہ مجھ
رخِ جمیل سے پردا ذرا ہٹا دینا
ایک ہی جذبہ ہے بس شمع میں پروانے می
میں رات بھر تڑپتا ہوں ان کو خبر نہی
آتشِ الفتِ محبوب میں جلتے رہنا
ہر دل میں محبت کی اک شمع جلا دیں گے
کاشی تری گلی میں کعبہ تری گلی میں
ہے بپا حشر جو ہنگام سے پہلے پہلے
جتنا مسلوگے مجھے اور نکھر جائوں گ
زندگی دی ہے تو جینے کی ادا بھی دیتے
محبت کے ماروں کو سجدہ روا ہے
بیتاب ہو رہا ہوں دل میں تمہیں بسا ک
جانِ منِ، جانِ جگر، جانِ وفا ہو جا
عبث پیار کرتے ہو تم زندگی سے
اپنے احساس کو سینے میں دبائے رکھئ®
بدل دے قسمت جو ہر کسی کی، کہیں سے ای
سرور و وجد کے دریا میں ڈال دے مجھ کو
صحنِ چمن کو جب گل و گلزار دیکھنا
تیرا پیکر جو میں آنکھوں میںبسا لی
دل کو جلا کے بزم کو روشن کیا کریں
بدلی تری نظر تو بدلنا پڑا مجھے
آئونگا یاد جب میں رویا کرو گے تم
ہوئے شہید جو ہم مادرِ وطن کے لئے
عجیب شخص ہے کہہ کر مکر بھی جاتا ہے
یوں نفرتوں کے بیج وہ چپکے سے بوگئے
تقلیدِ غیر میں سبھی بے باک ہوگئے
زباں سے لفظوں کے شعلے اگل رہا ہوگا
تڑپ رہا تھا جسے حالِ دل سنانے کو
ازل سے عشق اگر ظاہر نہیں ہوتا تو کی
کتابِ حسن پر نقطہ لگادوں
عشق کا طور کچھ نیا کرلیں
غضب کو، ستم کو، جفا کو، بلا کو
زندگی اپنی تو ادھوری ہے
حقیقت کم، اداکاری بہت ہے
خامیوں کو مری وہ دکھاتا رہا
یہ مانا حسینوں میں تجھ سا نہیں ہے
میں جب بھی ملا ان سے ہنس کر ملا
جب من و تو کا خفی جوہر کھلا
ترے ظلم و ستم کا ہم کبھی چرچا نہیں ک
محرومیوں کا کرب چھپانے میں رہ گیا
زلف شانے پہ جو اپنے وہ پریشاں کردے
خودی کو تم اپنی مٹا کر تو دیکھو
گیت کوئی جو غم میں ڈھل جائے
زندگی کی نہ مجھ کو دعا دیجئے
دل کو مرے ایک پل قرار نہیں ہے
دورِ جدید میں تو سنبھلنے لگی غزل
گرم ہر سو ظلم کا بازار ہے
جب مرا ان کا سامنا ہوگا
یہ شہر جو آباد تھا ویران لگے ہے
میرے چہرے سے غم آشکارا نہیں
یاس و حرماں، خطر میں رہتے ہیں
تیرے لئے بے چین مرا دل کل بھی تھا او
میں بھی سچّا، تم بھی سچّے، باقی جت
غم نہ چہرے سے تم آشکارا کرو
وسعت نظر میں پہلے تو پیدا کرے کوئی
قتل خوں، غارت گری، بیداد دہشت عام
کسک رہ گئی ہے بس اس بات کی
مائلِ عقدہ کشائی ناخنِ تدبیر تھا
نجا نے شہر میں یہ کیا ہوا ہے
جب غم سے منسلک یہ مری ذات ہوگئی
اشک آنکھوں میں جھلملاتا تو
جرم تو پہلے مرا مجھ کو بتایا ہوتا
ہٹا کر دیکھ تو پر دے ذرا چشمِ بصیرت
وقت کے ساتھ بدلنے میں بہت وقت لگا
جو مصیبتوں میں پلی بڑھی، سدارنج و
آگ، خوشبو، گلاب پانی میں
انا میری وہاں پر اپنی ہمت ہار جاتی
روز تخلیق حکایات کرو ہو تم تو
زندگی روز مجھے زخم نیا دیتی ہے
لمحہ لمحہ عتاب ہے شاید
یہ کس حالت کو پہنچایا گیا ہوں
اپنی حد سے گذر گیا پانی
گوہر فن جو زیر آب نہیں
جو بھی کہنا ہو، بے خطر کہنا
آنکھ جو بھی سرِ بازار دکھاتی ہے مج
مضطرؔ تو بصد شوق ادھر دیکھ اُدھر د
خود پر ہے اعتماد، نڈر ہوگئے ہیں ہم
کیسے کہہ دوں کہ ان میں شرافت نہیں
کتنا پر کیف اب نظارہ ہے
شرافتوں کا اجالے میں گیت گاتا ہے
ہماری فکر تلاشِ ہنر میں رہتی ہے
حقیقت کو چھپایا جارہا ہے
اس کی افسردہ جوانی سے رفاقت مانگے
عمر بھر شعر کہے حسنِ صنم فانی پر
لہجے کو تند فکر کو تلوار مت بنا
ہر نقشِ کفِ پاکی طرح پہلے مٹا ہوں
ہاتھوں میں پیمانے رکھ
طلب کی آگ بھڑکا کر دلِ شیخ و برہمن م
شعلہ شبنم ہے، یا سراب ہے، کیا ہے ؟
جب انا گھائل ہوئی تکرار سے
غریبی جب بھی بچوں کو مرے بھوکا سلا
معتوب سر بسر ہوے گذرے جدھر سے ہم
حد بندیٔ حیات جو کی تھی بکھر گئی
جذبۂ دل کو آزمانا ہے
ڈھلے جو رات کریں ہم سحر کا اندازہ
اداسیاں ترے چہرے کی سہہ نہیں سکتا
ہزاروں حسرت وارمان وخواہشات لئے
نہ ڈال پردہ مجھے بے حجاب رہنے دے
خوں میں جب جب نہاتی رہی زندگی
رواں دواں ہے زندگی مگر کہاں خوشی م
واقف ہیں گو رقیب کے رازِ نہاں سے ہم
نوازش بجلیوں کی اور جورِ آسماں کب
کبھی مہنہ سے چھینے نوالے گئے
زندگی تو کٹ رہی ہے مری حیرانی کے سا
ان کو جب ہر بات پر تیور بدلنا آگیا
شجر کوئی ہو لیکن بے ثمر اچھا نہیں ل
تم ہی بتائو اس محفل میں مجھ سے بہتر
یہ رتبوں کا جو سورج ڈھل گیا ہوتا تو
فضائے شبنمی میں جب کلی کوئی نکھرت®
ہراک شئے میں مشہود و مستور ہے وہ
Total Visit of All Shayari of Muztar Iftekhari : 39513