* اپنے احساس کو سینے میں دبائے رکھئ® *
اپنے احساس کو سینے میں دبائے رکھئے
مسکراہٹ بھی مگر لب پہ سجائے رکھئے
پیار کا دیپ سرِ راہ جلائے رکھئے
اپنے دشمن کو بھی سینے سے لگائے رکھئے
پھر کڑی دھوپ میں چھائوں کی ضرورت ہوگی
اپنے آنگن میں کوئی پیڑ لگائے رکھئے
کب چراغوں کو بجھادے یہ ہوائے سرکش
اپنے ہاتھوں کو ہی دیوار بنائے رکھئے
تذکرہ یوں تو ہوا کرتا ہے، سب کا ہوگا
اپنے کردار کی عظمت کو بچائے رکھئے
میری میخواری کا رہ جائے بھرم اے ساقی
خالی ساغرہی سہی آگے بڑھائے رکھئے
عہد نو میں ہے اگر جینا تو سن لیں مضطرؔ
اپنے چہرے پہ کوئی چہرہ لگائے رکھئے
***************************** |