* تیرا پیکر جو میں آنکھوں میںبسا لی *
تیرا پیکر جو میں آنکھوں میںبسا لیتا ہوں
ڈوبتی نائو کو ساحل سے لگا لیتا ہوں
درد بھی درد سے بے چین نہ ہو گا کیسے
درد کو درد سے اشعار بنا لیتا ہوں
شبِ تیرہ میں بہر حال میں تسکیں کے لئے
تیری یادوں کے دیئے دل میں جلالیتا ہوں
جب بھی ہوتا ہے مرا سامنا تجھ سے اے دوست
ہنس کے جبراً میں ترے غم کو چھپا لیتا ہوں
کیوں نہ ہو گوشہ نشینی مری خاطر رحمت
شر سے احباب کے میں خود کو بچا لیتا ہوں
نئی تہذیب کے فیضان سے محروم سہی
گاہے گاہے میں بزرگوں کی دعا لیتا ہوں
سخت جانی پہ مری، ان کو ہے حیرت مضطرؔ
کیسے ہر غم کو میں سینے میں چھپا لیتا ہوں
************************************** |