* دل کو جلا کے بزم کو روشن کیا کریں *
دل کو جلا کے بزم کو روشن کیا کریں
لازم ہے دشمنوں کے بھی حق میں دعا کریں
ہر حادثہ کو پہلے تو دہشت کا نام دیں
پھر شوق سے اُسے مری سازش کہاں کریں
بس اپنے عزم کی ہے یہ رودادِ مختصر
بڑھ جائیں جب کبھی تو نہ پیچھے ہٹا کریں
جو جھوٹ کو بھی سچ کی طرح بولتے رہے
ہم ان منا فقین پہ کیا تبصرہ کریں
بن کے ضیائے قلب وہ آئیں گے شام کو
ہے شرط آپ دیدۂ دل کو تو وا کریں
وہ تو امیرِ شہر ہیں، اُن کو ہے اختیار
مضطر کو شاد، شاد کو مضطرؔ کہا کریں
خنجر بدست کوئی ہے مضطرؔ تو کیا ہوا
ہیں با وفا تو آپ نہ شکوہ کیا کریں
****************************** |