* عجیب شخص ہے کہہ کر مکر بھی جاتا ہے *
عجیب شخص ہے کہہ کر مکر بھی جاتا ہے
بلند عزم ہے لیکن وہ ڈر بھی جاتا ہے
نکا لتا ہے ہزاروں وہ خامیاں لیکن
دبی زبان سے تعریف کر بھی جاتا ہے
جواب کیا کوئی لائے ہمارے قاتل کا
وہ قتل کرتا ہے بچ کر گذر بھی جاتا ہے
خبر نہیں ہے یہ شاید تماش بینوں کو
اِدھر کا شعلہ بھڑک کر اُدھر بھی جاتا ہے
خودی کی موت ہے ہر روز ہاتھ پھیلانا
کہ بار بار دعا سے اثر بھی جاتا ہے
خودی کا نشّہ کہاں دائمی ہے اے مضطرؔ
یہ عمر بڑھتی ہے جب خود اتر بھی جاتا ہے
*********************************** |