* غضب کو، ستم کو، جفا کو، بلا کو *
غضب کو، ستم کو، جفا کو، بلا کو
گلے سے لگایا تری ہر ادا کو
کیا تھا مرے دل کو مجروح جس نے
صدا دے رہاہوں اسی بے وفا کو
ادائیں، حیا، خوشی خرامی، تبسّم
یہی سب ہیں کافی ہماری قضا کو
کیا عشق نے تیرے سر شار ایسا
خودی کو تو کیا، میں ہوں بھولا خدا کو
نہ دینا پتہ تم فرشتوں کو اپنا
کہیں بھول جائیں نہ وہ بھی خدا کو
گذر ہی گیا جب وہ بیمارِ الفت
ضرورت تھی کیا، آئے اُس کی دوا کو
وہ گیسو بکھیرے جو مضطرؔ کھڑا ہے
معطّر کیا ہے اسی نے فضا کو
*************************** |