* حقیقت کم، اداکاری بہت ہے *
حقیقت کم، اداکاری بہت ہے
یہ عہدِ نو میں مکّاری بہت ہے
لگاہے آنکھوں پر مطلب کا چشمہ
مگر چہرے پہ دلداری بہت ہے
سرشتِ آدمی اللہ اللہ
رعونت اور ریاکاری بہت ہے
مبارک ہو تجھے تیری یہ شہرت
میاں اپنی تو خود داری بہت ہے
ٹپکتی تھی کبھی الفت کی شبنم
نظر سے اب شرر باری بہت ہے
تمنا ہے کہ وہ اب سچ بھی بولے
مگر اس میں تو دشواری بہت ہے
اگر ہو، ہاں میں ہاں مضطرؔ ملائو
بس اتنی ناز برداری بہت ہے
************************ |