* میں جب بھی ملا ان سے ہنس کر ملا *
میں جب بھی ملا ان سے ہنس کر ملا
مگر ان کے ہاتھوں میں خنجر ملا
جدھر میں گیا، جس طرف بھی گیا
ہر اک سمت خوں بار منظر ملا
نظر ڈالی جب اپنے کردار پر
مجھے ہر کوئی مجھ سے بہتر ملا
جسے دربدر ڈھونڈتا میں رہا
چھپا وہ مرے دل کے اندر ملا
مری راہ میں جو بجھاتے تھے پھول
اب اس کے ہی ہاتھوں میں پتھر ملا
اجالے میں دن کے نہ آیا نظر
جو خوابوں میں آ آ کے اکثر ملا
قد آور جو بنتا تھا مضطرؔ وہی
خدا جانے کیوں آج جھک کر ملا
*************************** |