* جب من و تو کا خفی جوہر کھلا *
جب من و تو کا خفی جوہر کھلا
ہم پہ رازِ شیشہ و ساغر کھلا
بھید یہ میری نگاہوں پر کھلا
کھیلتا تھا کھیل بازی گر کھلا
ہائے غربت، ہائے یہ بے چار گی
پائوں ڈھاکیں تو ہمارا سر کھلا
ہم لٹے تھے رہزنوں کے ہاتھ سے
دے گیا دھوکہ ہمیں رہبر کھلا
آئیں جائیں آپ کی مرضی جناب
آپ کی خاطر ہے میرا گھر کھلا
پہلے کچھ رکھتے تھے دنیا کا لحاظ
ہاتھ میں رکھتے ہیں اب خنجر کھلا
ظلم تو ڈھایا کئے لیکن کبھی
بہر شکوہ کیا لبِ مضطرؔ کھلا
************************** |