* خودی کو تم اپنی مٹا کر تو دیکھو *
خودی کو تم اپنی مٹا کر تو دیکھو
یہ نسخہ ذرا آزما کر تو دیکھو
سکوں تم کو حاصل نہ ہوگا کہیں بھی
الگ ان کے کوچے سے جاکر تو دیکھو
میری بے کلی پر نہ تم پھر ہنسو گے
کبھی ان کی راہوں میں آکر تو دیکھو
بھلا دوگے ساری خدائی کو دل سے
ذرا دل کی دنیا لٹا کر تو دیکھو
ملائک کریں گے تمہاری غلامی
غلام ان کا خود کو بنا کر تو دیکھو
ابھی ختم ہوگی عداوت کی ظلمت
چراغِ محبت جلا کر تو دیکھو
زمانہ بھی تم کو بھلا دیگا مضطرؔ
کبھی ان سے دامن چھڑا کر تو دیکھو
**************************** |