* گیت کوئی جو غم میں ڈھل جائے *
گیت کوئی جو غم میں ڈھل جائے
سنگ دل کا بھی دل پگھل جائے
جب نقاب ان کے رخ سے ڈھل جائے
کیوں نہ حسرت مری نکل جائے
ان کو دیکھوں تو دل بہل جائے
چاہے پھر مرا دم نکل جائے
مسکرا کے جو دیکھو لو مجھ کو
سر پہ آئی بلا بھی ٹل جائے
اس سے بڑھ کر عروج کیا ہوگا
ان کے قدموں پہ دم نکل جائے
چرخ پہ بجلیاں چمکتی ہیں
آشیاں پھر کہیں نہ جل جائے
مسکرا دیں جو وہ کبھی مضطرؔ
ڈگمگاتے قدم سنبھل جائے
*********************** |