* یاس و حرماں، خطر میں رہتے ہیں *
یاس و حرماں، خطر میں رہتے ہیں
ہم کرائے کے گھر میں رہتے ہیں
ایسے جیتے ہیں لوگ بستی میں
جیسے کیڑے گٹر میں رہتے ہیں
بم دھماکا کہیں بھی ہوتا ہے
ہم ہی اکثر نظر میں رہتے ہیں
ہم ہیں صحرا نورد کی صورت
ہم ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں
دل ہو میرا کہ ہو نظر میری
آپ دونوں ہی گھر میں رہتے ہیں
آج کل آپ بھی تو اے مضطرؔ
سرخیوں میں خبر میں رہتے ہیں
********************** |