* میں بھی سچّا، تم بھی سچّے، باقی جت *
میں بھی سچّا، تم بھی سچّے، باقی جتنے سچے سب
لیکن بھائی، کون ہے سچا جانے تو بس جانے رب
بے ایمانی، رشوت خوری کی موجیں ہیں رواں دواں
اس دریا میں دیکھو یارو، ڈوب رہے ہیں سب کے سب
آزادیٔ وطن کی خاطر جاں تو دی تھیں ہم نے بھی
بات تو ہے یہ کیول سچی، لیکن تو یہ مانے تب
کل لوٹا تھا غیروں نے اس دیش کو اس کے واسی کو
لوٹ رہے ہیں اس دھرتی کو خود ہی بھارت واسی اب
رام کی اس دھرتی کو تم نے راون کو کیوں سونپ دیا
کیسے بچے گی عصمت سب کی، ہر اک سیتا سوچے اب
کیا ہے آدرش، دھرم کا اور مذہب کیا سکھلاتا ہے
اس کی سمجھ تو دے بندے کو، مضطرؔ تجھ سے مانگے رب
************************************** |