* کسک رہ گئی ہے بس اس بات کی *
کسک رہ گئی ہے بس اس بات کی
خبر ہی نہیں ان کو حالات کی
چمک آب جیسی جو آنکھوں میں ہے
زباں ہے یہی میرے جذبات کی
ازل سے ہوں شیدا ترے حسن کا
محبت کی میں نے شروعات کی
خیالوں کی پریاں بھی تھیں رقص میں
غضب کی تھی وہ رات برسات کی
صبا کی طرح آئے اور چل دیئے
کبھی اُن سے کھل کر نہ کچھ بات کی
ہوئی ایک مدّت گئے روٹھ کر
ابھی تک ہے خوشبو ملاقات کی
خبر چاند سورج کو مضطرؔ ہے سب
’’کہاں دن گذارا کہاں رات کی‘‘
************************* |