* مائلِ عقدہ کشائی ناخنِ تدبیر تھا *
مائلِ عقدہ کشائی ناخنِ تدبیر تھا
عمر بھر الجھا ہوا پر گیسوئے تقدیر تھا
دوستو! بعد از خرابی کھل گیا یہ راز بھی
پہلوئے تخریب ہی میں پہلوئے تعمیر تھا
رات جب دونوں ملے تو بھی تھا، چپ میں بھی خموش
تو کوئی تصویر تھا یا میں کوئی تصویر تھا
گرم تھا بازارِ قتل و خون، میرے قتل تک
جیسے مرے خون کا پیاسا لبِ شمشیر تھا
قبر میں کیا سونے دیگی چین سے مجھ کو زمیں
جیتے جی دشمن میرا جب آسمانِ پیر تھا
چھلنی چھلنی دشمنوں کے دل کو کر سکتے تھے ہم
اپنے ترکش میں بھی مضطرؔ طنز والا تیر تھا
************************************ |