* جب غم سے منسلک یہ مری ذات ہوگئی *
جب غم سے منسلک یہ مری ذات ہوگئی
دنیا میں معتبر مری ہر بات ہوگئی
درد و الم، فراق، جلن، ٹیس، زخم دل
جو شئے ملی مرے لئے سوغات ہوگئی
دن ان کے انتظار میں، اور رات خواب میں
دنیا میں میری یوں بسر اوقات ہوگئی
آیا نہ تھا کبھی مرے خواب و خیال میں
کیوں راہ چلتے ان سے ملاقات ہوگئی
دیکھا انہیں تو آنکھ سے آنسو نکل پڑے
کیا گر مئی نشاط تھی برسات ہوگئی
دیر و حرم میں ڈھونڈ رہے تھے جسے سدا
اپنے ہی گھر میں ان سے ملاقات ہوگئی
مضطرؔ نہ اور وصل کی روداد پوچھئے
تقدیر میں یہ بات تھی پس بات ہوگئی
*************************** |