* اشک آنکھوں میں جھلملاتا تو *
اشک آنکھوں میں جھلملاتا تو
کوئی ایسے میں آبھی جاتا تو
ٹھہرے پانی میں آگ لگ جاتی
عکس اس کا جو تِلملاتا تو
بن کے چھوئی موئی سمٹ جاتی
ہاتھ کوئی اگر لگاتا تو
چاند بھی پانی پانی ہو جاتا
رخ سے پردہ ذرا ہٹاتا تو
دو پہر میں بھی شام ہو جاتی
زلف رخ پر اگر گراتا تو
بن کے بسمل تڑپ رہے ہوتے
تیرِ مژگاں اگر چلاتا تو
میں بھی مقبول عام ہو جاتا
شعر میرا وہ گنگنا تا تو
تیرگی خیر مانگتی پھرتی
ایک جگنو بھی سر اُٹھاتا تو
شبِ فرقت کبھی تسلّی کو
کوئی مضطرؔ کے پاس آتا تو
*********************** |