* شجر کوئی ہو لیکن بے ثمر اچھا نہیں ل *
شجر کوئی ہو لیکن بے ثمر اچھا نہیں لگتا
نہ ہو کلکا ریاں گھر میں تو گھر اچھا نہیں لگتا
یہ عادت ہے مری سب سے الگ افکار رکھتا ہوں
مگر ان کو مرا طرزِ دیگر اچھا نہیں لگتا
خدا کا حکم تھا بس خاک کو نوری کریں سجدہ
معلّم کیوں گریزاں ہے، بشر اچھا نہیں لگتا
اگر ہے فتح کی خواہش، قلم ہاتھوں میں تم لے لو
تمہارے ہاتھوں میں تیغ و تبر اچھا نہیں لگتا
جوانوں کو ہے لازم ارتقائی راہ اپنائیں
بہاروں میں رہے سوکھا شجر اچھا نہیں لگتا
یہ شوخی اور مکّاری تمہاری مست آنکھوں میں
محبت کے کٹورے میں شرر اچھا نہیں لگتا
زمینِ ہند میں آئو کریں ہم امن اب قائم
رہے ہر دم یہاں خوف و خطر اچھا نہیں لگتا
************************* |