* انا میری وہاں پر اپنی ہمت ہار جاتی *
انا میری وہاں پر اپنی ہمت ہار جاتی ہے
قناعت دیکھ کر میری، ضرورت ہار جاتی ہے
کسی اہلِ ہنر کی بے بسی تم پو چھتے کیا ہو
سفارش کی عدالت میں لیاقت ہار جاتی ہے
محبت ضامنِ فتح و ظفر ہے بزمِ ہستی میں!
یہ کس نے کہہ دیا تم سے محبت ہار جاتی ہے
سسکنا اور بلکنا دیکھ کر معصوم بچوں کا
یہی وہ معرکہ ہے جس میں غربت ہار جاتی ہے
سیاست کا یہی فن ہے اسے تکذیب مت سمجھو
ریا کاری نہیں تو پھر حکومت ہار جاتی ہے
ہوس کی تیز نظروں سے چھپا تو لیتی ہے خود کو
مگر بچے بلکتے ہیں تو عصمت ہار جاتی ہے
اگر اخلاق ہوتا ہے اثر انداز اے مضطرؔ
وفا کی جیت ہوتی ہے، بغاوت ہار جاتی ہے
********************************** |