* روز تخلیق حکایات کرو ہو تم تو *
روز تخلیق حکایات کرو ہو تم تو
مجھ سے روٹھو ہو مری بات کرو ہو تم تو
زخم دل، درد، والم، ٹیس، تڑپ اور جلن
پیش مجھ کو یہی سو غات کرو ہو تم تو
شوخی و ناز سے زلفوں کو گرا کررخ پر
حشر کے پہلے ہی آفات کرو ہو تم تو
بادِ صرصر کی طرح آکے گذر جاتے ہو
بس ادھوری سی ملاقات کرو ہو تم تو
سن کے روداد جو منہ پھیر لیا کرتے ہو
اور گھائل مرے جذبات کرو ہو تم تو
رکھتے ہو پیشِ نظر فائدہ اپنا مضطرؔ
خوب یہ قوم کی خدمات کرو ہو تم تو
******************************** |