* اپنی حد سے گذر گیا پانی *
اپنی حد سے گذر گیا پانی
جبکہ آنکھوں کا مر گیا پانی
ہم کو جانا تھا صحنِ منزل تک
راستے میں بکھر گیا پانی
پانی پانی جو سب کو کرتا تھا
آج اس کا اتر گیا پانی
کر کے آباد شہر ہستی کو
قطرہ قطرہ سنور گیا پانی
سنکے احوالِ غم ترا مضطرؔ
سب کی آنکھوں میں بھر گیا پانی
************************* |