* گوہر فن جو زیر آب نہیں *
گوہر فن جو زیر آب نہیں
بحرِ افکار کا میاب نہیں
اسکا ثانی نہیں، جواب نہیں
رحمتوں کا کوئی حساب نہیں
حد سے آگے ترا گذر جانا
یہ حماقت ہے انقلاب نہیں
اس کو کاذب سمجھتے ہیں سب لوگ
باوجود اس کے احتساب نہیں
ویسے ہوتے ہیں نیک وبد افعال
آدمی کوئی بھی خراب نہیں
کہہ دو مضطرؔ ادب کے شاہوں سے
لفظ نوّاب ہے، نواب نہیں
************************ |