* ہماری فکر تلاشِ ہنر میں رہتی ہے *
ہماری فکر تلاشِ ہنر میں رہتی ہے
تمام زندگی گویا سفر میں رہتی ہے
شعور و آگہی واقف نہیں ہے اب تک کیا ؟
جنوں کی سلطنت امکاں کے گھر میں رہتی ہے
بتا دے زندگی کب تک چھپا کے رکھّوں میں
کہ تو ہمیشہ قضا کی نظر میں رہتی ہے
وہ ذاتِ قدس کہ جس کی تلاش ہے تجھ کو
زہے نصیب! وہ دل کے نگر میں رہتی ہے
حصار جسم میں ٹکتی ہے نہ عدم میں کبھی
ہماری روح ہمیشہ سفر میں رہتی ہے
ضیا کے زخم پہ مرہم لگا ئے کیوں مضطرؔ
کہ اس کی آگہی ظلمت کے گھر میں رہتی ہے
******************************** |