* یہ رتبوں کا جو سورج ڈھل گیا ہوتا تو *
یہ رتبوں کا جو سورج ڈھل گیا ہوتا تو کیا ہوتا
مراقد آپ کے قد سے بڑا ہوتا تو کیا ہوتا
شبِ تیرہ میں الجھا ہوں تو خوش ہوتی ہے یہ دنیا
میں زندانِ مصائب سے رہا ہوتا تو کیا ہوتا
دکھا کر اک جھلک تونے کیا بے ہوش موسیٰ کو
اگر پردہ ترے رخ سے ہٹا ہوتا تو کیا ہوتا
ہماری دسترس میں ہے دیا تو آپ نالاں ہیں
ہمارے ہاتھ میں سورج ہوا ہوتا تو کیا ہوتا
مرے ساقی ترے قربان جو ہے تیری آنکھوں میں
تری آنکھوں سے وہ بادہ پیا ہوتا تو کیا ہوتا
وفا کا پاس تھا مجھ کو رہا خاموش میں، ورنہ
سرِ محفل اگر میں کھل گیا ہوتا تو کیا ہوتا
کمالِ شوقِ سجدہ میں جبیں مضطر ہے اے مضطر
اگر وہ آستانہ مل گیا ہوتا تو کیا ہوتا
***************************** |