* لہجے کو تند فکر کو تلوار مت بنا *
لہجے کو تند فکر کو تلوار مت بنا
اپنے عمل سے دوست کو اغیار مت بنا
باظرف ہوں خلوص کا پیکر بھی ہوں مگر
اک آدمی ہوں میں، مجھے اوتار مت بنا
گوہر بٹورنا ہے، تو نقش قدم پہ چل!
خود کو کسی بھی راہ کا سر دار مت بنا
دنیا کہیں نہ خوف سے منہ موڑنے لگے
اتنا بھی خود کو صاحبِ کردار مت بنا
کردار کی کسوٹی پہ پر کھے بنا یہاں
بہتر ہے تو کسی کو، کبھی یار مت بنا
دنیا پہ اعتبار نہ کر دائمی نہیں
راہِ فنا ہے، تو اسے گھر بار مت بنا
بازارِ زندگی میں تماشائی بن کے رہ
مضطرؔ کبھی تو خود کو خریدار مت بنا
******************************* |