* ہر نقشِ کفِ پاکی طرح پہلے مٹا ہوں *
ہر نقشِ کفِ پاکی طرح پہلے مٹا ہوں
تب جاکے مورّخ کی نگاہوں میں جچا ہوں
افلاس کا مارا ہوں مرا حال نہ پوچھو
مفلس کا دیا بن کے جلا اور بجھا ہوں
مانا کہ نہیں ہوں میں ترے قد کے برابر
لیکن یہی کیا کم ہے ترے ساتھ کھڑا ہوں
یہ سچ ہے کیا میں نے تقاضائے نظارہ
ہوں آپکا مجرم، میں سزاوار خطا ہوں
ملنے کے لئے چاہیئے کوئی تو بہانا
بن کر ترا دیوانہ سرِ راہ کھڑا ہوں
حالات کے صحرا میں، حوادث کے سفر میں
اٹھ اٹھ کے کئی بار سرِ راہ گرا ہوں
یہ فن کا سفر اتنا تو آساں نہیں مضطرؔ
سورج کی طرح صبح سے تاشام جلا ہوں
***************************** |