* جب انا گھائل ہوئی تکرار سے *
جب انا گھائل ہوئی تکرار سے
دوستی پھر ہوگئی دیوار سے
ظلم کو حد سے گذر جانے تو دو
مفلسی لڑ جائے گی دستار سے
ایک پگلی ہاتھ میں پتھر لئے
بچ رہی تھی ہر کسی کے وار سے
کام آخر آگئیں بیساکھیاں
مرتبہ مل ہی گیا سرکار سے
حسن کی بے تابیوں کو دیکھ کر
ایک سورج گرپڑا دیوار سے
گھٹ گیا مضطرؔ یہاں معیارِ فن
آدمی کی قدر ہے دستار سے
********************** |