* اداسیاں ترے چہرے کی سہہ نہیں سکتا *
اداسیاں ترے چہرے کی سہہ نہیں سکتا
مگر میں ماں سے الگ بھی تو رہ نہیں سکتا
تمہارے طنز کے جملے میں سہہ نہیں سکتا
میں تم سے ہو کے جدا بھی تو رہ نہیں سکتا
بجائے اشک، سمندر بہالے آنکھوں سے
جو داغ دل پہ ہے، دھل کے وہ بہہ نہیں سکتا
جسے ہو آپ کی رسوائی کا جہاں میں خیال
زباں سے اپنی وہ کچھ بھی تو کہہ نہیں سکتا
پڑوسی رستہ بنالے جو تیرے آنگن کو
یہ مت سمجھ کہ مکاں تیرا ڈھ نہیں سکتا
کبھی کبھار تو مضطرؔ کو یاد کر لیجئے
بغیر آپ کے زندہ وہ رہ نہیں سکتا
******************************** |