* نہ ڈال پردہ مجھے بے حجاب رہنے دے *
نہ ڈال پردہ مجھے بے حجاب رہنے دے
تمام ہاتھوں میں مثلِ کتاب رہنے دے
میں چاہتا ہوں مجھے بانٹ لیں سبھی مل کر
سبھوں کے نام مرا اکتساب رہنے دے
رہے گا مجھ کو بھی احساسِ زندگی اے دوست
دلِ حزیں میں سدا اضطراب رہنے دے
مجھے بچالے حسیں تتلیوں سے اے مولیٰ
تو میرے حصّے میں کچھ تو ثواب رہنے دے
عجیب کیا ہے کہ عصیاں کے داغ دھل جائیں
تو چشمِ تر کو مری آب آب رہنے دے
کسی کو علم نہ ہو کون میرا قاتل ہے
مرے خدا اسے عزت مآب رہنے دے
شکن پڑے نہ حلیفوں کے ماتھے پر مضطرؔ
حریف چہروں کو پُر اضطراب رہنے دے
******************************** |