* مولا مُو پے بھی ہو وہ کرم کی نظر *
مولا مُو پے بھی ہو وہ کرم کی نظر
جس سے سر شار ہیں سارے جن و بشر
ساری سکھیاں کرے مُوپے طعنہ زنی
اب تو رنگ دو پیا مُوری سادی چُنر
اپنی نعلین کا وے دو صدقہ مُو ہے
بھر دو بھر دو موری یہ خالی گگر
پریت کی راہ سیّاں ہے اک پل صراط
بہنّیاں گہہ لو موری اے پیا آن کر
موری میلی چُنر دیکھ سکھیاں ہنسے
رنگ دو اپنے ہی رنگ مایہ موری چُنر
میں تو جیسی بھی ہوں، پیا تہُری تو ہوں
چھوڑ کر تُہرا چرنن میں جائوں کدھر
تُہری نگری ما اس کی سما دہی بَد ہے
راکھو مضطرؔ کو بھی اپنی زیرِ نظر
******** |