* رخِ جمیل سے پردا ذرا ہٹا دینا *
رخِ جمیل سے پردا ذرا ہٹا دینا
کلیم و طور کا منظر ہمیں دکھا دینا
نشاط و عیش کی دولت ذرا لٹا دینا
نگاہِ مست سے صہبا مجھے پلا دینا
سوا تمہارے مرے دل میں کوئی بھی نہ رہے
خیال اپنا مرے دل میں یوں بسا دینا
کبھی جو ذوق میں میرے کوئی کمی دیکھو
دبی ہے آگ جو دل میں اُسے ہوا دینا
جہاں جہاں بھی نظر آئے نقشِ پا ان کا
جبینِ شوق کو سجدوں سے تم سجا دینا
ملا کسی سے، نہ کچھ بھی ملے گا اے مضطرؔ
میں چاہتا ہوں اسی در پہ پھر صدا دینا
************* |