* ایک ہی جذبہ ہے بس شمع میں پروانے می *
ایک ہی جذبہ ہے بس شمع میں پروانے میں
لطف ملتا ہے اگر ان کو تو جل جانے میں
دیکھنا ہو جو تجھے جذبۂ ایثار کبھی
دیکھ تو شمع میں، جلتے ہوئے پروانے میں
عشق میں دونوں کا جل جانا مقدر ٹھہرا
جذبۂ عشق کی معراج ہے مٹ جانے میں
خون سے ہم نے گلستاں کو سینچا تھا مگر
فصلِ گل آئی تو رہنا پڑا ویرانے میں
اپنے اسلاف کی عظمت کو بچائے رکھنا
تذکرہ ہوگا ترا اپنے میں، بیگانے میں
بات جب عشق و محبت کی چلے گی مضطرؔ
ذکر آئے گا مرا بھی ترے افسانے میں
************* |