* ہر دل میں محبت کی اک شمع جلا دیں گے *
ہر دل میں محبت کی اک شمع جلا دیں گے
ہم نام ہی نفرت کا دنیا سے مٹا دیں گے
نفرت کا، عداوت کا ہر نقش مٹا دیں گے
الفت کا حسیں منظر آنکھوں میں سجا دیں گے
طوفاں ہو، تلاطم ہو یا موج اٹھائے سر
ہم ڈوبتی کشتی کو ساحل سے لگا دینگے
پتھر کے جگر والے رو دیں گے یہ دعویٰ ہے
ہم قصّۂ غم اپنا جب ان کو سنا دیں گے
کھو جائیں گے کچھ ایسے ہم ان کے تصّور میں
ان کو بھی بھلا دیں گے خود کو بھی بھلا دیں گے
دنیا میں ہیں اے مضطرؔ جو لوگ جفا پیشہ
چہرے سے نقاب ان کے اک روز اٹھا دیں گے
************ |