* جتنا مسلوگے مجھے اور نکھر جائوں گ *
جتنا مسلوگے مجھے اور نکھر جائوں گا
’’میں تو خوشبو ہوں فضائوں میں بکھر جائوں گا‘‘
اپنی ہستی میں مجھے پائے گا اے جان وفا
سانس کی راہ ترے دل میں اتر جائوں گا
اپنی نظروں سے گرائو نہ خدارا مجھ کو
دے گا طعنہ یہ زمانہ میں جدھر جائوں گا
مری ہمت کو، شجاعت کو پرکھنے والو
دشت تو دشت ہے دریا سے گذر جائوں گا
نَحْنُ اَقرب ہی پتہ جبکہ تمہارا ہے حضور
ڈھونڈنے پھر میں بھلا تم کو کدھر جائوں گا
اب تمہارے ہی سنورنے پہ ہے قسمت موقوف
تم سنور جائو اگر میں بھی نکھر جائوں گا
راہ کے کانٹے کو پلکوں سے چنوں گا مضطرؔ
جو بھی کٹھنائی ہو میں سینہ سپر جائوں گا
******** |