* زندگی دی ہے تو جینے کی ادا بھی دیتے *
زندگی دی ہے تو جینے کی ادا بھی دیتے
درد جب تم نے دیا ہے تو دوا بھی دیتے
مار کر آنکھوں سے ہونٹوں سے جلا بھی دیتے
اپنا اعجاز مسیحائی دکھا بھی دیتے
میں نے ہر حال میں اللہ پہ بھروسہ رکھا
ورنہ تم نام ونشاں میرا مٹا بھی دیتے
ختم کرنے کے لئے دیرو حرم کا قصّہ
آپ پردہ ذرا چہرے سے ہٹابھی دیتے
اے تخیّل کے شبستان میں رہنے والو
روشنی کا ہمیں پیغام سنا بھی دیتے
ہم کو معلوم ہے فطرت میں تمہاری ہے جفا
کاش بھولے سے کبھی دادِ وفا بھی دیتے
کھوگیا خود ہی گیا ڈھونڈنے جو بھی تم کو
اس میں کیا راز ہے مضطرؔ کو بتا بھی دیتے
************* |