* محبت کے ماروں کو سجدہ روا ہے *
محبت کے ماروں کو سجدہ روا ہے
جھکاتے ہیں سر کو جہاں نقش پا ہے
جگر میرا چھلنی ہوا ہے تو کیا ہے
کہاں دل کا ارمان پورا ہوا ہے
رہے تیرا چہرہ نظر کے مقابل
یہی آرزو ہے، یہی مدعا ہے
ستم پر ستم کرنہ اُف بھی کرونگا
کہ دردِ جگر کی یہی بس دوا ہے
تیرے درپہ آکے خودی مٹ گئی جب
بلا شک یہی در تو دار الشفا ہے
حقیقت میں اس کے سوا جب نہیں کچھ
وہ خود جا رہا ہے وہ خود آرہا ہے
تڑپتا ہے مضطرؔ محبت میں ان کی
ترے حق میں بہتر یہی اک سزا ہے
******************* |