* ہراک شئے میں مشہود و مستور ہے وہ *
ہراک شئے میں مشہود و مستور ہے وہ
نظر کی پہنچ سے مگر دور ہے وہ
جسے مل گیا تیری وحدت کا بادہ
شراباً طہورا سے مخمور ہے وہ
جو ہستی کو اپنی نہ معدوم سمجھے
حقیقت سے سمجھو بہت دور ہے وہ
مکیں ہے، مکاں ہے، وہی لامکاں ہے
مگر سب کی نظروں سے مستور ہے وہ
ہر اک کی حقیقت اگرچہ وہی ہے
نہ مفتی، نہ قاضی، نہ منصور ہے وہ
وہی ہر نفس میں ہے موجود پھر بھی
بشر کی سمجھ سے بہت دور ہے وہ
ہو مضطرؔ کو کس طرح عرفان تیرا
کہ شبلی، نہ سرمد، نہ منصور ہے وہ
************************* |