روشنی پھوٹے گی کعبے کے در و دیوار سے
سلام
سید اقبال رضوی شارب
دین پھیلایا محمّد نے فقط کردار سے
کون کہتا ہے یہ پھیلا تیر سے تلوار سے
بد دعا انکے لئے ہے قادر و قہّار سے
کھیلتے رہتے ہیں جو اسلام کی دستار سے
دیکھ کر کعبے میں در پھیرو نہ منھ انکار سے
عظمتِ حیدر کو سمجھو ،شق ہوئی دیوار سے
لاکھ کٹ جائے زباں پر منقبت جاری رہے
سیکھیے آدابِ مدحت میثمِ تمّار سے
پیشِ *کلِّ کفر تھے سب سر جھکانے دم بہ خود
تب فضا گونجی اسد اللہ کی للکار سے
ہے علی کو اختیارِ خاص الله نے دیا
مانگ کر دیکھو تو تم کچھ حیدرِ کرّار سے
دیکھ کر عبّاس کو فوجِ جفا کہنے لگی
ہم نہیں ٹکرائیں گے اِک آہنی دیوار سے
اک مسلسل فوج تھی درکار جسکے واسطے
کام اصغر نے لیا وہ ہونٹ کی تلوار سے
پیشِ کلِّ کفر تھے سب سر جھکانے دم بہ خود
تب فضا گونجی اسد اللہ کی للکار سے
یہ ضروری ہے رکّھیں اپنے عقیدے کو درست
عمر گھٹتی جا رہی ہے وقت کی رفتار سے
جب کہ ظاہر ہوگا شارب وہ **محمّد آخری
روشنی پھوٹے گی کعبے کے در و دیوار سے
*********************