غزل
سید اقبال رضوی شارب
لگا پہچاننے میں راستے جب
نکالا اس نے مجھکو شہر سے تب
کہیں کچھ ، شیخ جی کیونکر کٹیگی
بنا انگور کی بیٹی کے یہ شب
نہ رکھی آس جز لطف الٰہی
کہ کافی ہے مجھے میرا وہ اک رب
ہدف کیا تھا کہاں پہنچا ہے انساں
شرف خلقت میں اعلیٰ اور یہ ڈھب
نمایاں کر گئی حق کی حقیقت
شب عاشور جو آئی تھی اک شب
میں عا صی ہوں مگر غیبت میں شارب
خدا کا شکر ہے کھلتے نہیں لب
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸