غزل
غلط فہمی کی سرحد پار کرکے ..............مٹادو فاصلے ایثار کرکے
یہ کاروبار بھی کب راس آیا ..............خسارے میں رہے ہم پیار کرکے
لگیں صدیاں بنانے میں جو رشتے .......وہ اک پل میں چلے مِسمار کرکے
گلے مل کر ہی دوری دور ہوگی ........ملے گا کیا ہمیں تکرار کرکے
سگے بھائی بھی اب اک چھت کے نیچے .....وہ رہتے ہیں مگر دیوار کرکے
مسائل ہیں کہ بڑھتے جارہے ہیں ..........گِلوں کا برملا اظہار کرکے
گنوادی عزت ِ سادات مفتی ...............محبت میں نگاہیں چار کرکے
****************