وعدہ
ثریا پروین
کرکے وعدہ ہم سے ملنے کا وہ جو آیا نہیں
تو ہم نے بھی اپنا آشیانہ کبھی سجایا نہیں
گرے جو ہم تو ہمیں کسی نے اٹھایا نہیں
ہمارے سوا ہمارے کام کوئی آیا نہیں
دعائوں میں جو کبھی شامل میرے عشق ہوئے
تو اس نے بھی کبھی اپنے ہاتھوں میں چھپایا نہیں
یاد نہیں دلائو ہمیں اپنوں کی کبھی
ہمارے دل نے انہیں کبھی بھلایا نہیں
حسیں یاد اب بھی ہمارے دل میں ہے
جو اب تک ہمارے قریب آیا نہیں
اجاڑنے والوں نے ہی کچھ ٹھیک سے اجاڑا نہیں
دئے پھول اسکے پت جھڑوں میں کبھی مرجھایا نہیں
تمام عمر ہمیں غم ہی ملا دوستوں سے
اسلئے غم ہی آج اپنا ہے کوئی پرایا نہیں
**********************