غم
ثریا پروین
یہ غم کبھی بھی ختم نہیں ہوتا
یہ بتانے سے بھی کم نہیں ہوتا
جن آنکھوں کو رونے کی عادت سی ہوگئی ہو
پھر اُن پر تو کچھ بھی اثر نہیں ہوتا
خوشیاں بیگانی ہے یہ جان گئے ہیں ہم
اے غم تجھے اپنا ہم دم مان گئے ہیں ہم
اب تجھ سے اپنا ہی تو دل لگانا ہے
کہ خوشیوں سے دامن چھڑانا ہے
ہم نے عمر گذار تھی جس خوشی کی چاہت میں
آج یہ سمجھے وہ تو صرف ایک فسانہ تھا
جو زندگی کے ہر قدم پہ ساتھ میرے تھے
اے ہم دم اے ہم نشیں وہ غم ہی تھا جو میرا تھا
*********************