donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Siraj Dehlvi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ہمارے زخم کے سب پھول مسکرانے لگے *


غزل


ہمارے زخم کے سب پھول مسکرانے لگے
گذر گئے ہیں جو لمحے وہ یاد آنے لگے
ہمارے اس دلِ مضطر کی خیر ہو یا رب
تصور میں اب پھروہ آنے جانے لگے
نہ لینا چاہئے احسان ایسے انساں کا
جو احساں کر کے ہمیشہ اسے جتانے لگے
اب ایسے شخص کے ایمان کا بھروسہ کیا
جو آدمی کو ہی یارو! خدا بنانے لگے
خداہی جانے کہ اب ان کا حال کیا ہوگا
گھروندے خوابوں کے کچھ لوگ پھر بنانے لگے
جو رہنمائی کی خاطر جہاں میں آئے تھے
قدم انہیں کے زمانے میں لڑکھڑانے لگے
ہمارے زیرِ عنایت جو رہ رہے تھے کبھی
سراجؔ آنکھ وہی لوگ اب دکھانے لگے


سراجؔ دہلوی

******************
 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 317