* خوب لکھے بدن کے افسانے *
شمیم قاسمیؔ
(نذرِ میر ؔوغالبؔ)
خوب لکھے بدن کے افسانے
دل مرا بوجھا کب مَردوانے
میرؔجی اور اتنی پکی نیند!
کون بیٹھا ہواہے سرہانے؟
سب نے دیکھا چراغ محفل کے
وہ جو آئے لگے ہیں چُندھیانے
’’میرؔ ان نیم باز آنکھوں میں‘‘
کتنے لڑھکے ہوئے ہیں پیمانے
مرحبا! آئے غالبِ خستہ
دلِ ناداں کو خوب سمجھانے
راہ پُر خار سے ہیں غالب خوش
ہم کہ تلوے لگے ہیں سہلانے
بات کیا وُسعت بیاں کی کریں
جو ابھی سے لگے ہیں ہکلانے
اک فرشتہ نے ایڑیاں رگڑیں
چشمۂ آب دیکھا صحرا نے
٭٭٭
|