* تنہائی کے کچھ لمحے آ مل کے ِبتا دیں & *
تنہائی کے کچھ لمحے آ مل کے ِبتا دیں ہم
احساس کے ساحل پر خاموش صدا دیں ہم
یوں کہتے رہو مجھ سے تم اپنا غمِ ہستی
موجوں کی روانی میں اشکوں کو بہا دیں ہم
لمحوں کی جو آہٹ ہو اِس سوچ کے منظر میں
تنہائی کی جھیلوں کا احساس جگا دیں ہم
آنگن میں ہری بیلیں ہر دم یونہی مسکائیں
پھولوں کو نزاکت سے چھوکر یہ دعا دیں ہم
آ شب کے دریچوں سے کچھ خواب چرا لائیں
بے خواب نگاہوں کو خوابوں سے سجا دیں ہم
اِس دورِ تغافل میں کھل جائیں اگر کلیاں
معصوم امنگوں کو کھلنے کی سزا دیں ہم
رنگوں کا حسیں دھوکا بن کر ہمیں ملتے ہو
اِس دھوپ کے موسم کو یادوں کی گھٹا دیں ہم
*******
|