* درمیاں خواب اور حقیقت کے *
درمیاں خواب اور حقیقت کے
میری دنیا بھی خواب جیسی ہے
جس کو ہم نے سنبھال رکھا ہے
زندگی اِک سراب جیسی ہے
ہر شکایت تمھاری آنکھوں پر
ہر سزا اِک گلاب جیسی ہے
ساحلِ وقت پر پکار آئے
ہستیٔ جاں حباب جیسی ہے
زندگی جو تمھارے ساتھ کٹی
ایک تابندہ باب جیسی ہے
تم جو آئے تو ہونٹ چپ ہی رہے
خامشی بھی رباب جیسی ہے
*****
|