غزل
ختم کردیں نہ کہیں مجھ کو زمانے والے
میں کہ زندہ ہوں مجھے چھوڑ کے جانے والے
مسکراتے ہوئے منزل پہ پہونچ جاؤں گا
دنگ رہ جائیں گے الزام لگانے والے
درد تو آنکھ کی پوروں سے چھلکتا ہے ضرور
اپنے ہونٹوں پہ تبسم کو سجانے والے
ہم کہ زندہ ہیں اسی شان سے اب تک سن لو
مٹ گئے ہیں ہمیں ہر بار مٹانے والے
سب کے تیروں کا بدف میں ہی ہمیشہ سے رہا
چوک جاتے ہیں مگر سارے نشانے والے
٭٭٭
شہر یار جلال پوری۔
موبائل:9451630555