مکمل غزل
انتہا ئے خیرگی نے کردیا اندھا مجھے
دور سے آنکھیں دکھاتی ہے نئ دنیامجھے
جن پہ تکیہ تھاابھی تک سختئ حالات میں
جا رہے ہیں چھوڑ کے سب یکہ و تنہامجھے
روبرو آنے پہ اک دن ناز تھا جس کو کبھی
ان دنوں خود منھ چڑھاتا ہے وہ آئینہ مجھے
گھر ہی ویرانہ بنا ڈالا ذرا سی دیر میں
عالم وحشت میں آیا یاد جب صحرا مجھے
کرلو کتنی کوششیں پہلو تہی ممکن نہیں
ڈھونڈ ہی لیتی ہے ہر دم درد کی دنیا مجھے
خواہشیں بھی ساتھ ہی اوقات کےپیچھےگئیں
اب کسی بھی حال میں رہ کرنہیں شکوہ مجھے
جو کیا احسان جس نےزندگی میں میرے ساتھ
یاد ہےاب تک کبھی کچھ بھی نہیں بھولا مجھے
ہوں جو پل بھرکو بھی بحرمعرفت میں غوطہ زن
اک سمندر ہے مری نظروں میں ہر قطرہ مجھے
شکر خالق ہے رضیہ کم ادا جتنا بھی ہو
مرتبہ جو اشرف المخلوق کا بخشا مجھے
رضیہ کاظمی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸