کچھ تو آنسو سر مرقد وہ بہا ہی دینگے
رسم دنیا کے مطا بق تو بھلا ہی دینگے
لاکھ فولاد سہی دل کو کسی کے شاید
اب یہ آنسو ترے اک بار رلا ہی دینگے
دل اگر خود سےنہ ہوآپ ہی آمادۂ جہد
قصّۂ ماضئ اسلاف سلا ہی دینگے۰۰
میکشو اب توچھلکنے لگے بازاروں میں
زہر آمیز سہی جام پلا ہی دینگے
دست اندازیوں سےان کی گماں ہوتا ہے
اب توسکّہ کوئ کھوٹا بھی چلا ہی دینگے
کچھ بھی آۓ کہ پسند آۓنہ ہر محفل میں
تالیاں ہم بھی مروّت میں بجا ہی دینگے
ہم وہ سائل ہیں ملےبھیک میں یاکچھ نہ ملے
در پہ آۓ ہیں اگر کچھ تو دعا ہی دینگے
یہ فلک لا کھ رضیّہ جو مٹا ئےمجھکو
'لفظ میرے مرے ہونے کی گواہی دینگے،
رضیہ کاظمی
***************